پاکستان کلائمیٹ کانفرنس: سندھ حکومت کے اقدامات اور چیلنجز
![]() |
پاکستان
کلائمیٹ کانفرنس: سندھ حکومت کے اقدامات اور چیلنجز
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے زیر اہتمام تیسری
پاکستان کلائمیٹ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جہاں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب
کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
2022
کا تباہ کن سیلاب اور اس کے اثرات
وزیراعلیٰ سندھ نے 2022 کے بدترین سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس قدرتی آفت نے
2.1 ملین گھروں کو تباہ کر دیا، جس سے سندھ کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ان کے
مطابق، ورلڈ بینک نے تخمینہ لگایا کہ اس سیلاب کے باعث پاکستان کی معیشت کو 20 فیصد جی
ڈی
پی کے نقصان کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت بے گھر ہونے والے افراد کے لیے رہائش کی بحالی کے اقدامات
کر رہی ہے اور کسانوں کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ زرعی پیداوار میں کمی کے اثرات کو
کم کیا جا سکے۔
کلائمیٹ
چینج سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کاربن کریڈٹ کے ذریعے اب تک 20 ملین ڈالر کمائے
ہیں، جو ماحول دوست پالیسیوں کی کامیابی کا مظہر ہے۔ مزید برآں، مینگروز کی افزائش اور
ساحلی علاقوں کے تحفظ پر بھی توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ انڈس ڈیلٹا کو مزید تباہی سے بچایا جا
سکے۔
صاف توانائی اور سولرائزیشن کے منصوبےحکومت سندھ نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے
متعدد منصوبے شروع کیے ہیں:
-10
بلین روپےسولرائزیشن کے منصوبوں کے لیے مختص کیے جا چکے ہیں۔
-
کراچی اور مانجھند میں تین بڑے سولر پارکسقائم کیے جا رہے ہیں۔
-
بھارت کی سرحد سے متصل سندھ کے دیہاتوں کو سولر انرجی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
- توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے لیے کینال لائننگ کے منصوبے شروع کیے گئے
ہیں، جس سے پانی کے اخراج اور آلودگی میں کمی آئے گی۔
مستقبل
کے چیلنجز اور حکمت عملی
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پاکستان میں 1960 سے اب تک درجہ حرارت میں 0.5 ڈگری سینٹی
گریڈ کا اضافہ ہو چکا ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک یہ بڑھ کر 1.3 سے
1.5 ڈگری سینٹی گریڈ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافے، شدید گرمی،
سیلاب اور سمندر کی سطح میں اضافے جیسے عوامل سندھ کے عوام، معیشت اور ماحول کے لیے
خطرناک ہیں۔
سندھ حکومت کی شراکت داری اور عالمی تعاون
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مختلف
معاہدے کیے ہیں، تاکہ:
- ماحولیاتی پالیسیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
-
پانی کی بچت اور جدید زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا سکے۔
-
انڈس ڈیلٹا اور مینگروز کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اب تک دو ارب سے زائد مینگرووز سندھ کے ساحلی علاقوں میں لگائے جا چکے ہیں، جو ماحولیاتی
تحفظ کی ایک اہم کامیابی ہے۔ مزید برآں، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے 10,000 ایکڑ پر
دو فاریسٹ بلاکس بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
نجی
شعبے کے کردار کی اہمیت
وزیراعلیٰ سندھ نے کارپوریٹ سیکٹر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے نجی
شعبے کی جدید حکمت عملیوں سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پالیسیوں کو مزید
مستحکم اور موثر بنانے کے لیے نجی و سرکاری اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
پاکستان کلائمیٹ کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی
کوششوں پر زور دیا اور کہا کہ سندھ حکومت پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں
نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ اس مشن میں حکومت کا ساتھ دیں تاکہ سندھ اور
پاکستان کو موسمیاتی بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔
No comments