Breaking News

سندھ میں خواتین کی ترقی: بین الاقوامی کانفرنس میں اہم پیش رفت اجاگر

 

"سندھ میں خواتین کی ترقی: زراعت میں ان کا اہم کردار اور بااختیار بنانے کی راہیں"





سندھ میں خواتین کی ترقی: بین الاقوامی کانفرنس میں اہم پیش رفت اجاگر

 

ٹنڈو جام  ویب ڈسک:

خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں اہم پیش رفت کی نشاندہی کی گئی۔ آئی 

ایل ایم سی کی بانی، اقرا کنول نے سندھ بھر میں نہ صرف افراد بلکہ ماہرین کو بھی بااختیار بنانے کی 

اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تقریب میں اپنے وژن کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی 

صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ان کے انقلابی خیالات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ضروری 

اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

 

اقرا کنول نے بتایا کہ وہ سندھ میں عالمی فوڈ کانفرنس منعقد کرنے والی پہلی خاتون تھیں، اور اس 

کانفرنس کے انعقاد پر وہ ڈاکٹر شبانہ کی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مقصد کے لیے ان کی رہنمائی 

کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماہرین کو اپنے خیالات کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے 

بین الاقوامی معیار اور مؤثر پیش کش کی مہارت فراہم کی جائے۔

 

صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی کا خواتین کے لیے وژن


کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سندھ کی صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے زراعت میں خواتین 

کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’سندھ کی وہ خواتین جو کھیتوں میں اپنے بچوں کو گود میں 

لے کر کام کرتی ہیں، اصل ورکنگ ویمن ہیں اور انہیں بھی شہری خواتین کی طرح تسلیم کیا جانا 

چاہیے۔‘‘

 

انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ بھر میں ان خواتین کے بچوں کے لیے 115 ڈے کیئر سینٹرز قائم 

کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ان خواتین کی محنت کو سراہا جو گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ کھیتوں 

میں کام کرکے اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھتی ہیں۔

 

خواتین کو بااختیار بنا کر پائیدار ترقی


سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ صنفی مساوات ملک کی 

ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ ’’اگرچہ زراعت میں 67 فیصد خواتین عملی کردار ادا کرتی ہیں، لیکن 

انہیں مناسب اجرت اور زمین کی ملکیت جیسے بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔

 

سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے اعلیٰ تعلیم میں لڑکیوں کے کم تناسب پر تشویش کا اظہار کیا 

اور کہا کہ صرف 2 فیصد لڑکیاں اعلیٰ تعلیمی سطح تک پہنچتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو 

مارکیٹ کے شعبے میں فعال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ وقت میں وہ اس میدان میں 

نہ ہونے کے برابر ہیں۔

 

خواتین کے حقوق کی وکالت

ایف اے او کی مس این کلری نے کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کو درپیش صحت کے 

مسائل اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ سماجی رہنما زاہدہ ڈیتھو نے خواتین کے لیے 

قانونی تحفظ اور مارکیٹنگ کے پلیٹ فارمز کی ضرورت پر زور دیا، اور کہا کہ خواتین کی محنت کو 

معاشی پالیسیوں میں تسلیم کیا جانا چاہیے۔

 


خواتین کی شمولیت کے لیے متحدہ کوششیں


ماہرین، حکومتی نمائندوں، اور غیر سرکاری تنظیموں کے رہنماؤں نے خواتین کو مختلف شعبوں 

میں فیصلہ سازی کے کردار میں شامل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد 

اسماعیل، ڈاکٹر شبانہ میمن، اور دیگر مقررین نے کہا کہ خواتین کو تعلیم، کاروبار، اور سماجی آزادی 

کے مساوی مواقع فراہم کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی اور صنفی برابری فروغ پائے گی۔

 

تقریب کی جھلکیاں اور مستقبل کے اہداف


کانفرنس کا اختتام مختلف تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ نمائش کے افتتاح کے ساتھ ہوا۔ 

سینکڑوں شرکاء، بشمول طلباء، پروفیسرز، اور سرکاری عہدیداران نے اس تاریخی ایونٹ میں 

شرکت کی، جو سندھ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔

یہ کانفرنس دیہی خواتین کی خدمات کو تسلیم کرنے اور ان کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کرنے کی 

اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس طرح کی کانفرنسیں مستقبل میں مزید مثبت 

تبدیلیوں کا ذریعہ بنیں گی۔

 

 


No comments